Tuesday, September 15, 2009

اک بار کہو تم میری ہو

ہم گھوم چکے بستی بن میں
اک آس کی پھانس لیے من میں
کوئی ساجن ہو، کوئی پیارا ہو
کوئی دیپک، چندا، تارا ہو
جب جیون رات اندھیری ہو
اک بار کہو تم میری ہو
جب ساون بادل چھائے ہوں
جب پھاگن پھول کھلائے ہوں
جب چندا روپ لٹاتا ہو
جب سورج دھوپ نہاتا ہو
یا شام نے بستی گھیری ہو
اک بار کہو تم میری ہو
ہاں دل کا دامن پھیلا ہے
کیوں گوری کا دل میلا ہے
ہم کب تک پیت کے دھوکے میں
تم کب تک دُور جھروکے میں
کب دید سے دل کو سیری ہو
اک بار کہو، تم میری ہو
دل منزل منزل بھٹکے تو؟
دل اور کہیں جا اٹکے تو؟
ہم خوش دل ،خوش دل کیونکر ہوں
جب دامن دامن پاتھر ہوں
جب آنگن آنگن بیری ہو
اک بار کہو تم میری ہو
کیا جھگڑا سوُد خسارے کا،
یہ کاج نہیں بنجارے کا
سب سونا روپا لے جائے
سب دنیا، دنیا لے جائے
تم ایک مجھے بہتیری ہو
اک بار کہو تم میری ہو

ابنِ انشاء

0 تبصرے: